اپنے ماں باپ کی عزت کر

اپنے ماں باپ کی عزت کر



خروج20باب ہمیں وہ دس احکامات دیتی ہے جو خدا نے بنی اسرائیل کو دیئے۔ پانچوں حکم(خروج20باب12آیت) والدین کے بارے میں ہے۔
خروج 20باب12آیت:
”تو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عزت کرنا تاکہ تیری عمر اس ملک میں جوخداوند تیرا خڈا تجھے دیتا ہے دراز ہو۔ “
خدا نے بنی اسرائیل کو اپنے ماں باپ کی تعظیم کرنے کا حکم دیا۔ ”ماں باپ کی عزت “کرنے سے کیا مراد ہے؟ یہاں ایک کمینٹیٹر اس کی وضاحت کرتا ہے:
”یہ خدا کا بہت سادہ حکم تھا، جو اس کے ہاتھ سے لکھا ہوا تھا، اور ان تک موسیٰ کے ذریعے پہنچا؛یہ اخلاقی فطرت کا حامل تھا، اور ابدی ذمہ داری کا حامل تھا، اور اسے اس قدر نہیں سمجھا جانا چاہئے کہ بچے والدین کی بے انتہا تعظیم کریں، بلکہ انہیں ان کے کاموں ، کھانا پینا مہیا کرنے، کپڑے مہیا کرنے ان کی ضروریاتِ زندگی پورا کرنے سے ان کی عزت کریں، جب انہیں ان کی ضرورت ہوجو انکی خدمت کہلاتی ہے، کیونکہ انہوں نے بچوں کی پرورسش کیلئے بہت کچھ سہا اور خرچ کیا اور دیکھ بھال کی“
(John Gill's Exposition of the Entire Bible, Dr. John Gill 1690-1771)
ماں باپ کی عزت میں بہت زیادہ عزت، تعظیم اور مدد شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان کیلئے ہیں ان کی دیکھ بھال کیلئے۔ دیگر احکامات کے مقابلے میں، جہاں ان کے ساتھ کوئی خاص وعدہ شامل نہیں ہے، خدا نے، یہ حکم دیتے ہوئے ایک خاص وعدہ بھی شامل کیا۔ جیسا کہ اس نے کہا،”اپنی ماں کی اور اپنے باپ کی عزت کرنا تاکہ تیری عمر اس ملک میں جو خداوند تیرا خدا تجھے دیتا ہے دراز ہو“۔ لیکن وہ یہاں رکا نہیں۔ استثنا 5باب 16آیت اسی حکم کو ایک اضافی وعدہ شامل کرتے ہوئے بیان کرتی ہے۔



استثنا 5باب16آیت:
”اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنا جیسا خداوند تیرے خدا نے تجھے حکم دیا ہے تا کہ تیری عمر دراز ہو (پہلا وعدہ) اور جو ملک خداوند تیرا خدا تجھے دیتا ہے اس میں تیرا بھلا ہو۔ “
پولوس رسول اسی حکم کو افسیوں 6باب2اور3آیت میں دوہرارہا ہے:
”اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے)تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔ “
پولوس کہتا ہے کہ،”یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے“۔ پہلا حکم جو خدا نے ہمیں دیا اور جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے ہمارے والدین کی عزت کرنا ہے!تیرا بھلا ہو گا اور تیری عمر زمین پر دراز ہوگی!کیا آپ زمین پر عمر درازی چاہتے ہیں؟کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بھلا ہو؟یہاں آپ کیلئے یہ ہے:اگر آپ اپنے والدین کی عزت کریں گے تو یہ ہوگا۔
دیگر احکامات کے معاملے میں، یہاں بھی ، خدا بتاتا ہے کہ اگر کوئی خدا کے احکامات نہ مانے تو کیا ہوگا۔ مرقس کی انجیل 7باب میں یسوع دونوں کو احکامات اور انہیں پورا نہ کرنے پر کیا ہوگا ، خلاصہ بیان کرتا ہے:



مرقس 7باب10آیت:
”کیونکہ موسیٰ نے فرمایا کہ اپنے باپ کی اور اپنی ما ں کی عزت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو برا کہے وہ ضرور جان سے مارا جائے گا۔ “
یہاں لفظ ”برا “ یونانی فعل ”kakologeo“ ہے جس کا مطلب ”غلط کہنا“ ہے۔ جو کوئی اپنی ماں یا باپ کیلئے برا کہتا ہے اسے جان سے مارا جائے گا۔ ماں باپ کی عزت نہ کرنے کے حوالے سے ایک اور مثال جاننے کیلئے ، آیئے درج بالا مرقس کی انجیل کے حوالے کو جاری رکھتے ہیں:



مرقس 7باب11تا13آیت:
”لیکن تم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جس چیز کا تجھے مجھ سے فائدہ پہنچ سکتا تھا وہ قربان یعنی خدا کی نذر ہوچکی تو تم اسے پھر باپ یا ماں کی کچھ مدد کرنے نہیں دیتے۔ یوں تم خدا کے کلام کو اپنی روایت سے جو تم نے جاری کی ہے باطل کر دیتے ہو۔ اور ایسے بہتیرے کام کرتے ہو۔ “
لفظ ”Corban“ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کہ ”خدا کو نذر کیا جانے والا تحفہ“۔ مثال کے طور پر یہ لفظ احبار1باب2 آیت میں استعمال کیا گیا ہے، جہاں یہ کہتا ہے کہ:



احبار1باب2آیت:
”بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب تم میں سے کوئی خداوند کیلئے چڑھاوا چڑھائے تو تم چوپاﺅں یعنی گائے بیل ، بھیڑ اور بکری کا چڑھاوا چڑھانا۔ “
یہاں لفظ”چڑھاوا“ وہی قربان لفظ ہے جو خدا ان یہودیوں کے بارے میں استعمال کر رہا ہے جو اپنے والدین کی عزت نہیں کرتے۔ ایک لحاظ سے جو یہودی اپنے والدین سے کہہ رہے تھے وہ یہ تھا کہ ”جو کچھ آپ مجھ سے فائدہ لے سکتے ہو، میری جائیداد، میری کمائی، چڑھاوا یعنی خدا کی نذر ہو چکا ہے اور میں اس میں سے آپ کو کچھ نہیں دے سکتا۔ “یہ وہ حلف تھا جو وہ اپنے والدین کو نظر انداز کرنے کیلئے اٹھاتے تھے۔ وہ خدا کی نذر چکھ کرنے کا یہ حلف اٹھاتے تھے، اور اسی لئی وی دعویٰ کر سکتے تھے کہ ان کے پاس مدد کرنے کیلئے اور اپنے والدین کو کچھ بھی دینے کیلئے نہیں ہے۔ جیسے کہ بنباس وضاحت کرتا ہے :
” اگر اس نے ایک بار اپنی جائیداد نذر کر دی یا کہہ دیتا کہ اس کی جائیداد ”قربان“ یا خدا کے لئے تحفہ ہے ، تو یہ والدین کیلئے بھی نا مناسب ہوتا کہ ان کی مدد کی جائے۔ اگر کوئی والدین غریب اور ضرورت مند ہوتا ، اور اگر وہ اپنے بیٹے سے مدد کی درخواست کرتا، اور بیٹا یہ جواب دیتا غصے سے کہ،”یہ خدا کی نذر ہو چکی ہے، میں یہ خدا کو دے چکا ہوں “ تو یہودی کہتے کہ جائیداد کی بات نہ کی جائے، اور بیٹا اپنے والدین کی مدد کرنے کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اس نے خدا کو دینے کا بہت خاص کام سر انجام دی اہے۔ بیٹا آزاد تھا۔ اس کے بعد اسے باپ کیلئے کچھ بھی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ لہٰذہ ، ایک لمحے میں وہ خود کو اپنے باپ اور ماں کی فرمانبرداری کی پابندی سے آزاد کر سکتا تھا۔ “
Notes on the Bible, Albert Barnes (1798-1870))
ہمارے خداوند یسوع مسیح نے والدین کی فرمانبرداری کو نظر انداز کرنے کیلئے ” قربان “، خدا کو نذر کرنے، کے بہانے کی سخت مزمت کی ہے۔
مختصراً:
خدا نے ہمیں والدین کی عزت کرنے کا حکم دیا جس میں وہ سب کچھ شامل ہے جو عزت کے زمرے میں آتا ہے۔ ہمارے والدین کی عزت کرنے کا حکم پہلا حکم ہے جس کے ساتھ ایک وعدہ ہے اور واہ کیا وعدہ ہے ! کہ:”تیری عمر دراز ہو گی اور تیرا بھلا ہو گا!“اکثر لوگ اس سے بڑھ کر مزید کچھ نہیں چاہتے! بیشک یہی وہ وعدہ ہے۔ گو کہ یہ مکمل نہیں ہے۔ یہ کامل ہے اور یہ ان کیلئے عطا ہو گا جو اپنے والدین کی عزت کرتے ہیں۔ والدین کی عزت کرنے کا حکم اس قدر اہم ہے کہ جو کوئی والدین کو برا کہے گا وہ جان سے مارا جائے گا۔ جی ہاں ، آج ہم فضل کے دور میں رہتے ہیں ، مگر خدا کے احکامات اور اس کے وعدے اپنی جگہ قائم ہیں۔ اور ہمارے لئے چیلنج بھی اپنی جگہ ہے:



افسیوں 6باب2اور 3آیت:
”اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے)تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔ “