سب کچھ خداوند کے ہاتھ ہے

سب کچھ خداوند کے ہاتھ ہے



بہت سے لوگوں کے لئے، انسان ہی واحد ہستی ہے جو اپنے مستقبل کو بناتا ہے اور راہیں تلاش کرتا ہے۔ اکثر لوگوں کیلئے یہ سب کچھ، زندگی ایک کیلکولیٹر کی مانندنظر آتی ہوئی ،بالکل عقلیت پرستی ہے۔ مواد حاصل کرو، اسکا حساب لگاﺅ اور نتیجہ اخذ کرو۔ یقینازندگی کا اس قسم کا نظریہ خالق اور زندگی کے مالک کو نظر انداز کر دیتا ہے، جو ایک ایسی ہستی ہے جس کا ہر ایک لفظ آخری ہوتا ہے۔ جیسے ایوب ہمیں بتاتا ہے:



ایوب23باب 13آیت:
”لیکن وہ ایک خیال میں رہتا ہے۔ اور کون اس کو پھِرا سکتا ہے؟ اور جو کچھ اس کا جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ “
اور جیسے کہ ہم امثال کی کتاب میں پڑھتے ہیں:
امثال21باب2آیت:
”انسان کی ہر ایک روش اس کی نظر میں راست ہے پر خداوند دلوں کو جانچتا ہے۔ “
امثال 16باب1آیت:
”دل کی تدبیریں انسان سے ہیں۔ لیکن زبان کا جواب خداوند کی طرف سے ہے۔ “
امثال 16باب2آیت:
”انسان کی نظر میں اس کی سب روشیں پاک ہیں لیکن خداوند روحوں کو جانچتا ہے۔ “
امثال 19باب21آیت:
”آدمی کے دل میں بہت سے منصوبے لیکن خداوند کا ارادہ ہی قائم رہے گا۔ “
امثال16باب9آیت:
”آدمی کا دل اپنی راہ ٹھہراتا ہے پر خداوند اس کے قدموں کی راہنمائی کرتا ہے۔ “
بہت سے راستے ہمارے لئے شایداکثر اوقات کھلے ہوتے ہیں۔ بہت سے ہمارے ذہن میں سوالات بھی ہوتے ہیں۔ کلام کیا کہتا ہے؟ کہ خداوند ، ہمارے سوال کے باوجود، وہ جانتا ہے کہ ہماری راہنمائی کیسے کرنی ہے۔ درج بالا امثال کے حوالہ جات مین ہم نے پانچ مرتبہ پڑھا کہ انسان شاید بہت سے منصوبے اور خیالات بناتا ہے جو اس کی نظر میں درست ہوتے ہیں، لیکن آخر میں وہی ہوتا ہے جو خداوند کی مرضی ہوتی ہے۔ یہ خداوند، زندگی کا خالق اور مالک، ہی ہے جو ہماری راہوں کی راہنمائی کرتا اور ہمارے روحوں اور دلوں کو جانچتا ہے۔ جیسے یرمیاہ ہمیں بتاتا ہے:



یرمیاہ10باب23آیت:
”اے خداوند میں جنتا ہوں کہ انسان کی راہ اس کے اختیار میں نہیں انسان اپنی پرورش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔ “
آپ سوچیں گے کہ یہ سب کچھ فلاں فلاں طرح سے کیوں ہو رہا ہے اور دوسری طرح سے کیوں نہیں ہورہا۔ آپ شاید خود کو کوسیں گے، کہ آپ نے کسی بھی چیز کے حوالے سے بھر پور کوشش نہیں کی۔ تاہم، ہمیں یو ں نہیں کرنا چاہئے۔ زندگی کے مالک، جس کے حوالے آپ نے اپنی زندگی کی ہے ، اسکی بھی اپنی مرضی ہے۔ جیسا کہ کلام امثال24باب12آیت میں کہتا ہے:



امثال24باب12آیت:
”اگر تو کہے دیکھو ہم کو یہ معلوم نہ تھا تو کیا دلوں کو جانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟ اور کیا تیری جان کا نگہبان یہ نہیں جانتا؟ اور کیا وہ ہر شخص کو اس کے کاموں کے مطابق اجر نہ دے گا؟“
خداوند ہماری روحوں کی حفاظت کرتا، ہمارے دلوں کو جانچتا ہے، اور گو کہ ہ نہیں جانتے مگر وہ سب کچھ جانتا ہے۔ خداوند جانتا ہے کہ کوئی چیز ہمیں دکھ دے سکتی ہے یا کیا چیز ہمیں نقصان دے سکتی ہے۔ ماضی کے فیصلوں پر خود کو کوسنے اور مستقبل کیلئے پریشان ہونے کی بجائے ، آیئے اپنے دل اس کے سامنے کھولیں، اسکی راہوں پر بھروسہ رکھیں اور وہ یقیناً جانتا ہے کہ ہماری راہنمائی کیسے کرنی ہے۔ سابقہ سبق پر جاتے ہوئے (اعمال16باب) پولوس کے معاملے میں ہم نے دیکھا کہ ابتدا میں اس کے پاس اس حوالے سے ٹھیک نظریہ نہ تھا کہ اسے خدا کا کلام سنانے کیلئے کہاں جانا چاہئے۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ مکاشفہ کے انتظار میں ایک جگہ کا رہا۔ بلکہ اس نے میسیا کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن خداوند نے اسے روکا۔ پھر اس نے گلتیا جانے کی کوشش کی لیکن خداوند نے اسے پھر روکا۔ آخر کار وہ تراﺅس مٰن پہنچا جہاں خداوند نے اسے رویا میں دکھایا کہ اسے مقدونیہ میں کلام کی منادی کرنی ہے۔ پولوس رسول خداوند کی طرف سے ہاں یا نہ سننے کے انظار میں گھر نہیں بیٹھا رہا۔ اور نہ ہی اس نے خود کو میسیا اور گلیتیا کو چننے کیلئے کوسا۔ اس نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے ایمانداری سے دروازہ کھٹکھٹایا اور خدا کو اسے کھولنے یا بند کرنے کا موقع دیا۔ اکثر اوقات ہم بھی اسے دوراہوں پر کھڑے ہوتے ہیں جہاں ہمیں فیصلہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ آیئے خود کو خداوند کی راہنمائی میں دیتے ہوئے، دعا اور پاک دل کے ساتھ فیصلہ کریں۔ ہمارے فیصلہ کرنے کی قابلیت یا رویا حاصل کرنا اہمیت نہیں رکھتا بلکہ خداوند پر بھروسہ کرنا کہ وہ ہماری راہوں میں مدد کرے گا اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں داﺅد کہتا ہے:



37زبور3تا7آیت:
”خداوند پر توکل کر اور نیکی کر۔ ملک میں آباد رہ اور اسکی وفاداری سے پرورش پا۔ خداوند میں مسرور رہ اور وہ تیرے دل کی مرادیں پوری کرے گا۔ اپنی راہ خداوند پر چھوڑ دے اور اسی پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔ وہ تیری راستبازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔ خداوند میں معطمن رہ اور صبر سے اس کی آس رکھ۔ اس آدمی کے سبب سے جو اپنی راہ میں کامیاب ہوتا ہے اور برے منصوبے کو انجام دیتا ہے بیزار نہ ہو۔ “
آیئے اپنی راہ خداوند پر چھوڑیں اور وہی کام کرے گا۔ آئیے اس میں معطمن رہیں اور صبر سے اس کی آس رکھیں۔ اور جیسے کہ ہم رومیوں 8باب28آیت میں پڑھتے ہیں:



رومیوں 8باب28آیت:
”اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی ان کیلئے جو خدا کے ارادے کے موافق بلائے گئے۔ “
سب چیزیں مل کر خدا سے محبت کرنے والوں کیلئے بھلائی پیدا کرتی ہیں۔ سب۔ دونوں وہ بھی جنہیں ہم بھلائی کی چیزیں سمجھتے ہیں اور جنہیں ہم درد ناک تصور کرتے ہیں۔ اس لئے آیئے پست ہمت نہ ہو اور نہ ہی ہمت ہاریں۔ بلکہ خداوند پر توکل رکھیں اور وہ جانتا ہے کہ ہمیں کس راہ پر چلانا ہے۔



امثال 3باب5اور6آیت:
”سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔ “